۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
آیت اللہ حافظ ریاض حسین نجفی

حوزہ/ قرآن مجید میں توحید کے بعد قیامت کا ذکر کثرت سے کیا گیا ہے تاکہ انسان حساب کتاب اورموت کی طرف متوجہ رہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے علی مسجد جامعة المنتظر میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرآن مجید میں توحید کے بعد قیامت کا ذکر کثرت سے کیا گیا ہے تاکہ انسان حساب کتاب اورموت کی طرف متوجہ رہے۔اگر موت یاد رہے تو آدمی غفلت کا شکار نہیں ہوتا۔ہر روز کتنے لوگ مرتے ہیں۔یہ بھی ضروری نہیں کہ بیمار ہونے کے بعد موت آئے۔موت کی طرف توجہ اور یاد کرنے سے گناہوں سے بچا جا سکتا ہے۔ امیر المومنین علی علیہ السلام کا فرمان ہے قبر سے ہی قیامت شروع ہو جاتی ہے۔اچھے آدمی کو قبر میں سکون ملے گا جبکہ بدکاروں کا عذاب قبر سے شروع ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اللہ پر ایمان انسانی فطرت میں رکھ دیا گیا ہے۔کافر بھی جب مصیبتوں میں گِھر جاتے ہیں تو دل سے مانتے ہیں کہ کوئی ذات بچانے والی ہے۔بیماری یا دیگر کسی پریشانی سے نکلنے کے لئے جب ہر طرف سے مایوسی ہوتی ہے تو فقط اللہ کا سہارا کام آتا ہے۔سرمایہ دار بھی جب دولت کی وجہ سے اللہ کو بھول جاتے ہیں تو مصیبتوں میں اللہ کو یاد کرتے ہیں۔اللہ مال و دولت دے کر بھی آزماتا ہے اور فقر و تنگدستی سے بھی امتحان لیتا ہے۔ 

حافظ ریاض نجفی کا کہنا تھا کہ زمین میں چل پھر کر اللہ کی نشانیاں دیکھنے اور ان پر غور کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔اللہ کے اس محیر العقول نظام پر غور کرنے کی ضرورت ہے جس میں انسان کے لئے ایک لقمہ کے تیار ہونے میں چاند، سورج اور دیگر بہت سے عوامل کار فرما ہوتے ہیں۔ قیامت سے پہلے جب انسانی اضطراب بڑھ جائے گا، بد امنی عام ہو گی تو امام مہدی علیہ السلام ؑ کے ماننے والے اُن کے ظہور کی دعا مانگیں گے جس کے نتیجہ میں امام ظہور فرمائیں گے اور ان کے جہاد سے امن و انصاف قائم ہو گا۔

وفاق المدار س الشیعہ کے صدر نے کہا کہ قرآن مجید میں پانچ مقامات پر موت کے بعد کی زندگی کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔حضرت عزیر علیہ السلام کے واقعے میں بیان کیا گیا کہ ایک سو سال تک ان پر موت طاری کی گئی،پھر دوبارہ زندہ کئے گئے۔ ان کے ساتھ گدھا بھی خاک میں مل گیالیکن غذا بالکل صحیح و سالم رہی۔ایک اور واقعہ میں طاعون کے نتیجہ میں لوگوں کے مرنے اور پھر زندہ کئے جانے کا ذکر ہے۔اصحاب ِکہف کا بتایا گیا کہ تین سو سال کے بعد دوبارہ زندہ کئے گئے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .